About Me

ممتاز بلوچ قوم پرست رہنماء سردار عطاء اللہ مینگل آج کراچی کے نجی اسپتال میں 92 سال کی عمر میں اس دنیائے فانی سے رخصت ہو گئے



ممتاز بلوچ قوم پرست رہنماء سردار عطاء اللہ مینگل آج کراچی کے نجی اسپتال میں 92سال کی عمر میں اس دنیائے فانی سے رخصت ہو گئے۔

سردار عطاءاللہ خان مینگل 1929ء کو وڈھ میں سردار رسول بخش مینگل کے ہاں پیدا ہوئے تھے 

اللہ تعالی ان کی مغفرت فرمائے۔

بزرگ بلوچ قوم پرست رہنما سردار عطاءاللہ خان مینگل ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح کےسیاست دان تھے ۔

وہ ہمیشہ مظلوم اقوام کے حقوق کی جدوجہد آخر تک جاری رکھے تھے۔

یکم مئی 1972 سے 13 فروری 1973 تک ء بلوچستان کے پہلے وزیر اعلی ہوئے.

 نو ماہ کی مختصر مدت میں بلوچستان میں انقلابی تبدیلیاں لائے۔

بلوچستان یونیورسٹی کی بنیاد انجینئرنگ یونیورسٹی خضدار کی بنیاد اور بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کی بنیاد انہوں نے رکھی اس سے قبل بلوچستان بورڈ کے امتحانات ملتان میں ہوتے تھے۔

سن 1973 میں اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے بلوچستان میں گورنر راج لگاکر بلوچستان میں  محترم سردار عطاء اللہ خان مینگل کی حکومت کو ختم کر دیا۔

بلوچستان میں فوجی آپریشن کیا بلوچستان میں فوجی آپریشن کے خلاف سردار عطااللہ مینگل نے مزاحمت کی اسی مزاحمت کی بنا پر انہیں کئی سال تک جیل میں رکھا گیا 

کئی سال تک وہ جیل میں رہے لیکن آخری دم تک اپنے اصولی موقف پر قائم رہیں ۔

اس کے بعد وہ کئی سال تک لندن میں جلاوطنی اختیار کی 1990 کی دہائی میں جلاوطنی ختم کر کے جب واپس وطن آئے۔

جلاوطنی کے بعد بلوچستان اور ملکی سطح کی سیاست میں فعال کردار ادا کیا۔

 1996 دسمبر کو بلوچستان کے تمام بلوچ قوم پرست جماعتوں پر مشتمل بلوچستان نیشنل پارٹی کی بنیاد رکھی گئی۔

1997 کے الیکشن میں بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان میں اکثریتی سطح پر کامیابی حاصل کی۔

22 فروری 1997 ءکو بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما سردار اختر جان مینگل وزیراعلی بلوچستان منتخب ہوئے۔۔

سردار اختر جان مینگل 19 ماہ تک بلوچستان کے وزیراعلی رہے بالآخر مرکزی حکومت کے ساتھ اختلافات کے بعد جولائی 1998ء کو سردار اختر جان مینگل بلوچستان حکومت سے مستعفی ہوئے۔
 
بی این پی کے قومی کونسل سیشن  میں اختلافات کے باعث بلوچستان نیشنل پارٹی ۔دو حصوں میں تقسیم ہوئی تو متحدہ بی این پی کے اکثریتی صدر سردار عطاء اللہ مینگل منتخب ہوئے جبکہ میر مہیم خان بلوچ دوسرے دھڑے کی قیادت کی۔ 

1998 اور 99 کے اوائل میں پاکستان کے تمام محکموں مظلوم اقوام کی حقوق کی جدوجہد کے لیے پونم کے پلیٹ فارم تحریک کا آغاز کردیا 

پونم کے پلیٹ فارم پر پاکستان کے چوٹی کے تمام سیاستدانوں کو اکٹھا کر کے مظلوم اقوام بلوچی سندھی پنجابی سرائیکی اور پشتون کے غصب شدہ حقوق کے لیے جدوجہد کا آغاز کر دیا۔

پونم کی تحریک میں بلوچستان میں جلسوں کا جو سلسلہ شروع ہوا 30 ستمبر 1998 ءکو بابائے  بلوچستان بزنجو اسٹیڈیم خضدار میں ایک بہت بڑے جلسہ عام کیا۔

جلسہ عام سے ملکی سطح کے  کے تمام لیڈران نے خطاب کیا۔

جبکہ اگلے مرحلے میں جلسوں کا أغاز سندھ  سے شروع کرنا تھا لیکن جنرل پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999 کو ملک میں مارشل لا نافذ کرکے ملک میں تمام سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردیں۔

سردار عطااللہ مینگل نے پونم کی صدارت کا آخری جلسہ 17 جون 2006 کو کوئٹہ میں میزان چوک پر منعقد کرکے بلوچ نوجوانوں کے لیے قومی حقوق کی حصول کے لیے ایک خاص پیغام چھوڑ دیا۔

اس کے بعد عملی سیاست میں میں عمر اور صحت کے لحاظ کم متحرک دکھائی دیئے۔ 

سردار عطااللہ مینگل کی بلوچستان اور ملکی سطح پر سیاسی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور ان کی سیاسی جدوجہد پر لکھنا ہم جیسوں کے بس کی بات نہیں۔

 سردار عطااللہ مینگل کا جسدخاکی کل صبح بذریعہ روڈ کراچی سے وڈھ لائی جائے گی۔

کل شام 4 بجے وڈھ میں ان کا نماز جنازہ ہوگا ۔

اور ان کی وصیت کے  مطابق وڈھ شہر سے مشرق کی طرف شہداء قبرستان کے قریب انہیں دفن کیا جائے گا۔

Post a Comment

0 Comments