About Me

بلوچستان میں جمہوریت کی کچھ جھلکیاں




بلوچستان کے لوگوں یاد رکھنا 
بلوچستان قراہ ارض کا وہ 
عجیب و غریب قطع ہے 
جہاں تفریع کریں شکار پر جاٸیں 
تعزیت کریں 
شادی غمی کریں 
مہمان نوازی کو انجوائے کریں

لیکن کبھی غلطی سے بھی 
بلوچستان میں راتوں رات بننے والی کسی بھی ریڈی میڈ حکومت کی حامی ہونے یا عملی سیاست میں حصہ لینے کا نہ سوچنا ۔

کیونکہ یہاں کی آمریت مارشل لاء کی سوتیلی بہن ہے ۔ 
یہاں جس نے سیاست پر بھروسہ کیا یا اس میں حصہ لیا سمجھو اسکی خود سمیت اگلی پچھلی نسلوں کی شامت آگئی۔
 
یہاں جمہوریت سب سے منفرد سب سے الگ اور انوکھا ہے کیونکہ ” یہاں بنا اکثریت کے وزیر اعلیٰ استعفیٰ نہیں دیتا نہ اپوزیشن کو مانتا ہے  نہ استعفیٰ کا کوئی تصور ہے نہ استعفیٰ دیا جاتا ہے۔ نہ ہی استعفیٰ لیا جاتا ہے۔ نہ ہی دیا گیا استعفیٰ منظور ہوتا ہے نہ استعفیٰ دینے والے کو پتہ ہے کہ کب کہاں کس کو کیسے دینا ہے۔ نہ استعفیٰ لینے والے کو پتہ کہ اس کی یہ اوقات یا اختیار ہے بھی کہ وہ استعفیٰ لے یا منظورکرے یا رد کرے۔ 

واقعی خوب کہا گیا ہے کہ جب جنگل میں شیر مر جائے تو لومڑیاں راج کرتی ہیں۔ جب زانتکار مرجاٸیں تو جاہل بادشاہ بنتے ہیں۔ جب روشنی ہی نہ رہے تو اندھیروں کا راج ہوتا ہے ۔ سیاسی سوچوں کو ختم کرکے کرسیوں پر کاروباری بندوں جاگیرداروں کو بٹھانے کا انجام تو یہی ہونا تھا جس سیاست پر آج پورا بلوچستان حیران ہے اور کچھ دیھاڑی دار تجزیہ نگاروں کا سیزن لگ گیا ہے جنکو دس دس دن ملاقات کا شرف نہ ملتا تھا آج وہ صاحب کے نکلنے سے پہلے صاحب کے حکم پر اسکی گاڑی کی پچھلی سیٹ کے مسافر بنے بیٹھے نظر آتے ہیں سدریاں استری کرکے۔ واہ رے بلوچستان تیری یہ خواجہ سرا و لولی لنگڑی جمہوریت۔

Post a Comment

0 Comments