About Me

کوئٹہ سرکاری محکموں میں بھرتیوں کیلئے کاغذات کی تصدیق کیخلاف آئینی پٹیشن دائر کردیا گیا



کوئٹہ سرکاری محکموں میں بھرتیوں کیلئے کاغذات کی تصدیق کیخلاف آئینی پٹیشن دائر کردیاگیا

آئینی درخواست چیف جسٹس جسٹس نعیم اختر افغان نے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے

درخواست گزار عندلیب قیصرانی ،زرغونہ بڑیچ اور عمیرہ منیر کی مدعیت میں حق داد آزاد ایڈووکیٹ اور نوید احمد محمد حسنی ایڈووکیٹ نے کیس کی پیروی کی
کوئٹہ // سرکاری محکموں میں بھرتیوں سے قبل تعلیمی اسناد کی تصدیق کی شرط کیخلاف درخواست گزاران عندلیب قیصرانی، زرغونہ بڑیچ اور عمیرہ منیب کی مدعیت میں حق داد ایڈووکیٹ اور نوید احمد محمد حسنی ایڈووکیٹ کی دائر کردہ آئینی پٹیشن پر چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عبدالحمید بلوچ پر مشتمل بینچ نے آئینی پٹیشن کو سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان، چیئرمین پبلک سروس کمیشن، بلوچستان بار کونسل،سیکرٹری محکمہ داخلہ، وائس چانسلر یونیورسٹی آف بلوچستان، چیئرمین بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ، سیکرٹری ایجوکیشن سمیت دیگر اداروں کو نوٹسز جاری کردیئے دائر کردہ آئینی پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ سرکاری محکموں میں بھرتیوں سے قبل تعلیمی اسناد ، لوکل سرٹیفکیٹ اور دیگر اسناد کی تصدیق کا بوجھ اور گزٹیڈ آفیسر  کی تصدیقی شرائط خلاف قانون عوام پر ڈال دیا گیا ہے سرٹیفکیٹس کی تصدیق کیلئے نوجوانوں پر 2800 روپے فیس اور جسمانی و ذہنی اذیت سے دوچار ہونا پڑتا ہے اس کے علاوہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں کے عوام پر سفری اخراجات اور رہائش و طعام سمیت دیگر اضافی اخراجات کا بوجھ بھی اٹھانا پڑتا ہے جبکہ اس کے برعکس اسناد کی تصدیق کا عمل متعلقہ محکمہ جاتی کارروائی میں خفیہ طریقہ سے کیا جاتا ہے آئینی پٹیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جعلی اسناد اور لوکل سرٹیفکیٹس پر بھرتی ہونے والوں کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے اس کے برعکس بلوچستان بورڈ آفس کی جاری کردہ سرٹیفکیٹس کو بعد ازاں بورڈ آفس سے ہی تصدیقی عمل سے گزارنا عوام کے ساتھ نا انصافی ہے ۔ بلوچستان میں بیروزگارعوام پر اضافی اخراجات ڈالنا ظلم و نا انصافی کے مترادف ہے

Post a Comment

0 Comments